Urdu Dunia

Thursday, August 31, 2006

ایک نظم

فضا میں چیخ سی گونجی مجھے بچا لے کوئ
میں گر رہی ہوں زمیں پر مجھے سنبھالے کوئ
کہاں گۓ میرے ساۓ میں بیٹھنے والے
میرے ہی نام پہ دولت سمیٹنے والے
میرے ہی خون سے روزی کشید کرتے ہو
مجھے ہی خود سے جہنم رسید کرتے ہو
میں گر نہ جاوں کہیں تم مجھے سہارا دو
میں ڈوبنے کو ہوں کوی نیا کنارا دو
بہت نحیف ھوں کمزور و ناتواں سی ہوں
تمہارے سامنے پھر بھی میں مہرباں سی ہوں
ذرا سا ساتھ دو پھر سے جوان ہو جاوں
ہر ایک بزم سخنور کی شان ہو جاوں
ہزاروں ناز تمہارے میں پھر اٹھاونگی
تمہیں زمیں پہ نہیں عرش پہ بٹھاونگی
نہ کوئ رنگ محل ہوں نہ کوئ جادو ہوں
میں ٓاج تم سے مخاطب زبان اردو ہوں

راغب اختر